شوگر فری مٹھاس کا استعمال مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

image

ڈبلیو ایچ او میں غذائیت اور فوڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر فرانسسکو برانکا کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چینی کی کھپت کو کم کرنے کے لیے دیگر آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔ جیسے پھل یا کھانے اور مشروبات، جن میں قدرتی مٹھاس ہوتی ہے اور چینی شامل نہیں ہوتی۔

نیویارک: (ویب ڈیسک) مہمانوں کی تواضع کے لیے چائے یا پانی پوچھنا عام ہے۔ اگر مہمان شربت یا لسی کے بجائے چائے پینا چاہے تو دوسرا سوال چائے میں چینی کی مقدار کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ جس کے جواب میں کہا جا سکتا ہے کہ چینی کم، زیادہ یا بالکل نہ ڈالیں آپ نے اکثر مہمانوں کو یہ کہتے بھی سنا ہوگا کہ میں نے صحت کی وجوہات کی بنا پر چینی کا استعمال بالکل ترک کر دیا ہے۔ آج کل میں اپنی چائے یا کافی میں صرف شوگر فری مٹھاس یا سویٹنر استعمال کرتا ہوں۔

اگر آپ سوچتے ہیں کہ چینی کو ختم کرنا اور شوگر فری یا مصنوعی مٹھاس استعمال کرنے سے آپ کا وزن کم ہو جائے گا یا آپ خود کو تندرست اور صحت مند محسوس کریں گے تو جان لیں کہ ایسا نہیں کیونکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ شوگر فری مٹھاس کا استعمال ’مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنے رہنما اصول میں بنا چینی کے مصنوعی مٹھاس یا سویٹنرز (این ایس ایس) کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

این ایس ایس ایسے مادوں کو کہا جاتا ہے جن کا ذائقہ تو میٹھا ہوتا ہے لیکن ان میں چینی نہیں ہوتی۔ ڈبلیو ایچ او نے یہ سفارشات کئی تحقیقی جائزوں کی بنیاد پر کی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے تحقیقی جائزے کے مطابق مصنوعی مٹھاس وزن میں کمی یا متعلقہ بیماریوں کے خطرے کے لیے مددگار نہیں۔ ان کے مطابق این ایس ایس میں کوئی غذائی اجزا شامل نہیں۔ لوگوں کو اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے جلد از جلد اپنی خوراک میں سے مصنوعی میٹھے یا سویٹنرز کا استعمال کم کرنا شروع کر دینا چاہیے۔