سائنس دانوں نے گونیڈینیم سلفیٹ نامی ایک نمک تیار کرلیا

image

کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے کیلئے بار بار استعمال ہونے والا نمک تیار، کشید کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرنا کبھی اتنا آسان نہیں تھا، گونیڈینیم سلفیٹ کا محلول فوری طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے کے دوسرے مرحلے کیلئے تیار تھا۔

ریاض: (ٹیکنالوجی ڈیسک) سائنس دانوں نے گونیڈینیم سلفیٹ نامی ایک نمک تیار کیا ہے جو معمولی توانائی استعمال کرتے ہوئے محیط دباؤ اور درجہ حرارت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید اور ذخیرہ کر سکتا ہے۔ یہ طریقہ کار انڈسٹری میں اس گرین ہاؤس گیس کو کشید کرنے، دوسری جگہ منتقل کرنے اور ذخیرہ کرنے کے طریقے کو بدل سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے گونیڈینیم سلفیٹ نامی ایک نمک تیار کیا ہے جو معمولی توانائی استعمال کرتے ہوئے محیط دباؤ اور درجہ حرارت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید اور ذخیرہ کر سکتا ہے۔

 یہ طریقہ کار انڈسٹری میں اس گرین ہاؤس گیس کو کشید کرنے، دوسری جگہ منتقل کرنے اور ذخیرہ کرنے کے طریقے کو بدل سکتا ہے۔ سائنس دانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے مائع گونیڈینیم سلفیٹ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ برقی چارج گزارا اور دیکھا کہ محیط صورتوں میں سنگل-کرسٹلین گونیڈینیم سلفیٹ پر مبنی کلیتھریٹ (ایک ایسا مرکب جس میں ایک عنصر کا مالیکیول طبعی طور پر دوسرے عنصر کے مالیکیوں کے کرسٹل سانچے کے اندر پھنس جاتا ہے) نمک بنایا۔ محلول کو کاربن ڈآئی آکسائیڈ سے مضبوط بونڈ بنائے بغیر ڈھکا ہوا تھا اس لئے محققین گیس کو خارج کرنے کیلئے عمل کو الٹا سکتے تھے۔

سعودی عرب کی شاہ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک محقق اور تحقیق کے مصنفین میں سے ایک سفر یاووز کا کہنا تھا کہ کشید کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرنا کبھی اتنا آسان نہیں تھا۔ اس کیلئے آپ کو صرف اتنا کرنا ہوگا کہ کشید کی گئی گیس لیں، پانی میں ڈبودیں، نمک پانی میں گھل جائے گا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ بلبلوں کی صورت بالکل ویسے ہی اوپر آئے گی جیسے وٹامن سی کی گولیوں کو پانی میں گھولنے کی صورت میں آتے ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خارج ہونے کے بعد ٹیم نے دیکھا کہ گونیڈینیم سلفیٹ کا محلول فوری طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنے کے دوسرے مرحلے کیلئے تیار تھا۔ دوسری جانب الیکٹرک کاروں کو زیرو کاربن گاڑیوں کا مستقبل قرار دیا جاتا ہے لیکن ایسا بھی لگتا ہے کہ ماحول دوست کاریں آخر کار سورج کی روشنی پر چلنے کے قابل ہو جائیں گی۔ برطانوی جریدے نے نئی تحقیق شائع کی ہے، محققین نے ایک مصنوعی پتہ تیار کیا ہے جو سورج کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئے پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم اخراج والے ایندھن یعنی ایتھنول اور پروپینول میں تبدیل کر دیتا ہے۔