31 مئی تمباکو نوشی کے تدارک کا عالمی دن: کم عمر پاکستانی نوجوانوں کو اس زہر کے استعمال کی وجہ سے شدید خطرات کا سامنا

image

پاکستان کے اندر کم عمر افراد میں تشویشناک حد تک تمباکو نوشی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، سگریٹ کے عادی افراد کی تعداد 1 کروڑ 70 سے زائد ہے۔

 کراچی: (نیوز ڈیسک) تمباکو نوشی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے جس کے عادی افراد کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے، ملک بھر کے کم عمر افراد میں تمباکو نوشی کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پاکستان میں سگریٹ نوشوں کی تعداد 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہے، تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے حکومت کو ایسی پالیسی تشکیل دینی ہوگی جس سے تمباکو نوشی کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت اور معاون اداروں کی زیر اہتمام ہر سال 31 مئی کو تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کے اندر تمبا کونوشی کے استعمال سے کینسر جیسی موذی بیماریوں کے خلاف شعور اجاگر کیا جا سکے۔ ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن (ویرو) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے نوٹوبیکو ڈے کے موقع پر اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس سال ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے کا موضوع ہمیں تمباکو نہیں خوراک چاہیے ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں جہاں ہوشربا اضافہ ہوا ہے، حقہ اور شیشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنےلگی ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان کی آبادی کا چالیس فیصد حصہ سیگریٹ، پان، گٹکا، بیڑی اور مین پوری سمیت تمباکو سے بنی مختلف نقصان دے اشیاء اپنے بدن میں اتار رہا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی انسانی جسم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے ، تمباکو کے استعمال سے منہ، پھپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں برین سٹروک، شوگر جیسے موذی امراض میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی لانے کیلئےقیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کے حوالے سے بھی آگاہی دینا ہوگی۔