مصنوعی ذہانت کی بدولت انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے: اے آئی سیفٹی

image

اے آئی سیفٹی کی جانب سے خط شائع کر دیا گیا، چین کی سنگھوا یونیورسٹی کے پروفیسرز نے بھی خط پر دستخط کئے، وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کے ساتھ ساتھ اے آئی کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا عالمی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیئے۔

نیویارک: (ٹیکنالوجی ڈیسک) تفصیلات کے مطابق مستقبل میں مصنوعی ذہانت کے خطرات سے متعلق اے آئی سیفٹی کی جانب سے خط شائع کر دیا گیا ہے۔ عالمی ماہرین اور صنعتی سربراہان نے پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے کوششیں شروع کرنی چاہئیں۔ 350 سے زائد ماہرین نے مصنوعی ذہانت سے انسان کو لاحق خطرات سے متعلق بیان کی حمایت کی ہے۔

غیر منافع مرکز برائے اے آئی سیفٹی کی جانب سے شائع  کردہ خط میں کیا گیا ہے کہ وبائی امراض اور ایٹمی جنگ کے ساتھ ساتھ اے آئی کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا عالمی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیئے۔ چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکیٹو سیم الٹمین، اے آئی کمپنی ڈیپ مائنڈ اور انتھروپک کے سی ای او سمیت مائیکروسافٹ اور گوگل کے ایگزیکٹوز نے بھی اس رائے کی حمایت کی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے ڈاکٹر جیوفری ہنٹن اور یوشوا بینجیو نے بھی خط پر دستخط کئے ہیں۔ 

واضح رہے کہ ہارورڈ سے لے کر چین کی سنگھوا یونیورسٹی تک کے اداروں کے پروفیسرز نے بھی خط پر دستخط کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے خطرات سے متعلق بیان کی حمایت کی ہے۔ مارچ 2023ء میں مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرات سے متعلق کئی ماہرین پہلے سے ہی خبردار کر چکے ہیں جن میں ایلون مسک اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے علاوہ صنعت کے ایگزیکٹوز گروپ بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب میٹا کے پروفیسر لی کیون نے مصنوعی ذہانت کے خطرے کی پیشگوئیوں کو وہم اور غیر حقیقی قرار دے دیا ہے۔