دماغی ساخت انسانی رویوں اور سوچ کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے: تحقیق

image

یونیورسٹی آف موناش کے سائنسدانوں کی تحقیق، دماغ کا سائز اور ساخت دماغی لہر کے تعین کرنے میں مدد گار، دماغ کی ساخت کی تھیوری پر ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تحقیق کی جا رہی ہے۔

کینبرا: (ویب ڈیسک) یونیورسٹی آف موناش کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغی ساخت آپ کے سوچنے، محسوس کرنے اور برتاؤ کرنے کے طریقے پر بہت زیادہ اثر انداز ہو سکتی ہے۔ موناش یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو اور مطالعے کے مصنف جیمز پینگ نے کہا ہے کہ دماغ کا سائز اور ساخت دماغی لہر کے تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دماغ کی ساخت دماغی لہر کو سوچنے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے جس کا تعلق انسان کی ان سرگرمیوں سے ہوتا ہے جو وہ مختلف اوقات میں سرانجام دیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق دماغ کی ساخت ہمارے احساس، رویے اور جسم کے مواصلاتی نظام پر اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تحقیق میں 255 افراد کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کیا گیا۔ اس دوران انہیں مختصر وقت کیلئے تصاویر دکھائی گئیں اور بعد میں ان سے تصاویر سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

واشنگٹن یونیورسٹی میں نیورو سائنس کے پروفیسر ڈیوڈ وان ایسن نے کہا کہ دماغ کی ساخت کی تھیوری پر ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تحقیق کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر سائنس دان اب بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دماغ کے تقریباً ایک کھرب اعصابی خلیات میں ایکسون ہوتا ہے جو دوسرے خلیات تک معلومات لے جانے کا کام کرتا ہے۔ اس طرح دماغ کے خلیے یا نیورونز نہ صرف آپس میں نئے کنکشن یا ربط بنا لیتے ہیں بلکہ نیورونز نئے انداز سے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس نئی تحقیق میں نیورون کے درمیان رابطے کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا گیا بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ دماغ کی ساخت دماغ کے کام میں زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔