امریکہ: ذیابیطس سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے کیا جانے والا تجربہ کامیاب

ذیابیطس سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں نے انسانی معدے کے خلیوں کو ایسے بافتوں کی صورت میں استعمال کیا جو بلڈ شوگر کی مقدار کو قابو کرنے کے لیے انسولین خارج کرتے ہیں، یہ بڑی پیشرفت ٹائپ 1 ذیا بیطس سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نیویارک: ( ویب ڈیسک ) ذیابیطس کے حوالے سے امریکی ویئل کورنیل میڈیسن کے محققین کی رہنمائی میں تجربے کیے گئے جس میں سائنسدانوں نے یہ مشاہدہ کیا ہے چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جانے والے پیٹ کے انسولین خارج کرنے والے خلیوں ( گیسٹرک انسولین سیکریٹنگ خلیے، جی آئی این ایس) نئی ذیابطیس کو پلٹا دیا ہے۔
زیابطیس کے امراض سے نمٹنے کے لیے سائنسدان کے تجربے میں پتہ چلا ہے کہ پتے کے بِیٹا خلیے عموماً خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کے جواب میں انسولین ہارمون خارج کرتے ہیں۔ ذیابیطس سے متاثر افراد میں یہ بافت ناکارہ یا مردار ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی گلوکوز کو توانائی کے لیے خلیے بنانے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ پیٹ کے یہ خلیے بِیٹا خلیے نہیں ہوتے لیکن ان کا کام نقل کر سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ویئل کورنیل میڈیسن کے محققین اور سائنسدانوں نے ذیابطیس سے نمٹنے کے لیے مختلف تجربے کیے جس کے بعد ویئل کورنیل میڈیسن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جو ژو نے بتایا ہے کہ معدہ ہارمون خارج کرنے والے اپنے خلیے بناتا ہے۔ معدے کے خلیے اور پتے کے خلیے حمل کے دوران امبائیونک مرحلے میں بہت قریب ہوتے ہیں، اس لیے معدے کے اسٹیم خلیوں کا بِیٹا جیسے انسولین خارج کرنے والے خلیوں میں بدل جانا اچنبے کی بات نہیں۔ محققین کے مطابق معدے کے خلیوں سے جی آئی این ایس خلیے بنانا کوئی پیچیدہ عمل نہیں۔ انہیں بننے میں تھوڑے دن لگتے ہیں اور یہ نئے آرگنائیڈ ٹرانسپلانٹ کے کئی مہینوں کے بعد تک زندہ رہ سکتے ہیں۔