بجٹ میں سائنس، آئی ٹی، زرعی اور خلائی تحقیق پر خصوصی توجہ دینے کے لیے 18 ارب 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز

image

تحقیق سمیت سائنس و ٹیکنالوجی کے 37 جبکہ وزارت آئی ٹی کے 41 منصوبے شامل ہونگے۔ اسمارٹ کارڈ، موبائل سمز اور چپس مقامی سطح پر بنانے کا منصوبہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔

اسلام آباد: (ٹیکنالوجی ڈیسک) حکومت نے آئندہ بجٹ میں آئی ٹی، سائنس اور اسپیس ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ تینوں شعبوں کیلئے تقریباً ساڑھے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق مالی مشکلات کے باوجود آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی اور خلائی تحقیق کیلئے 18 ارب 40 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ یہ رقم گذشتہ بجٹ سے ایک ارب روپے زیادہ ہے۔ 

دستاویز کےمطابق ترقیاتی بجٹ میں خلائی تحقیق سمیت سائنس و ٹیکنالوجی کے 37 جبکہ وزارت آئی ٹی کے 41 منصوبے شامل ہوں گے۔ اسمارٹ کارڈ، موبائل سمز اور چپس مقامی سطح پر بنانے کا منصوبہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔ سائبر ایفیشنٹ پارلیمنٹ، ایک مریض ایک آئی ڈی اور ورچوئل تعلیم کے منصوبوں کو بجٹ میں شامل کر لیا گیا۔ پاکستان ڈیجیٹل اکانومی کلاوڈ ڈیٹا سینٹر کراچی اور آئی ٹی پارک فری لانسرز ٹریننگ کیلئے بھی فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق بھنگ اتھارٹی اور ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام اور معیاری زرعی بیجوں کی تیاری کے منصوبے مجوزہ پلان کا حصہ ہیں۔ ملک میں سائبر جرائم کے تدارک کے لئے سمارٹ پولیسنگ، ڈیجیٹل سرگرمیوں کے تحفظ اور مانیٹرنگ کے منصوبوں کیلئے بھی فنڈز رکھےجا رہے ہیں۔ آن لائن سیٹلائٹ ایمج اور پاکستان ملٹی مشن کمیونیکشن پراجیکٹ بھی ترقیاتی بجٹ میں شامل ہے۔