ایچ آئی وی کے مریضوں کو بیشتر ہسپتالوں میں امتیازی سلوک کا سامنا

image

 وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہےکہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے پر ہیلتھ کیئر کمیشنز  اور  ہیلتھ کیئر اتھارٹی ایکشن  لے سکتی ہے۔ ایچ آئی وی کے مریضوں کو پمز اسپتال میں سہولت حاصل ہے وہ بھی ناکافی ہے۔

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزارت صحت کے مطابق صرف پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسلام آباد ہی ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی آخری جائے پناہ ہے جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے بھی ایچ آئی وی کے مریض پمز اسلام آباد میں علاج کے لیے آنے پر مجبور ہیں۔ ماہرین صحت ایچ آئی وی اور ایڈز کو دو مختلف چیزیں قرار دیتے ہیں، ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو ہمارے مدافعتی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے جب کہ ایڈز  ایچ آئی وی انفیکشن کے نتیجے میں پیدا ہونے والی حالت ہے جس میں ہمارا مدافعتی نظام شدید کمزور ہو جاتا ہے۔

 تفصیلات کے مطابق ایچ آئی وی وائرس اگر کسی شخص میں موجود ہے تو وہ ایڈز کا مریض نہیں، اگر مناسب احتیاط کے ساتھ ادویات استعمال کی جائیں تو متاثرہ شخص معمول کی زندگی گزار سکتا ہے، پھر یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی اپنی تمام عمر ایچ آئی وی کے ساتھ گزار دے اور یہ وائرس ایڈز میں تبدیل نہ ہو۔ ایچ آئی وی کے علاج کی ادویات وائرس کو ختم نہیں کرتیں لیکن مریض کی قوت مدافعت کو قائم رکھتی ہیں تاہم اگر ایچ آئی وی وائرس متاثرہ شخص کی قوت مدافعت پر حملہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو مریض آہستہ آہستہ ایڈز کے مرض کا شکار ہوجاتا ہے۔ 

دوسری جانب وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو علاج  میں درپیش مشکلات سے آگاہ ہیں، ایچ آئی وی متاثرین کو اسپتالوں میں درپیش امتیازی سلوک سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہےکہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے پر ہیلتھ کیئر کمیشنز  اور  ہیلتھ کیئر اتھارٹی ایکشن  لے سکتی ہے۔