موسمیاتی تبدیلی، ایک لمحہ فکریہ

image

دی ویووز نیٹ ورک: آج کل دنیا میں حیرت انگیز تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں جن میں سب سے اہم اور غور طلب موسمیاتی تبدیلی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی نے پوری دنیا میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں مختلف موسم عطا کر کے اپنی نعمتوں کے نظارے بکھیر دیے ہیں اور ہر موسم کا ایک وقت مقرر کر دیا ہے اور موسم کے لحاظ سے پھل اور سبزیاں اور خوراک کا ایک نظام متعین کیا تاکہ لوگ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کر سکیں اور اسکی لازوال نعمتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔

عالمی وباء کورونا کے بعد دنیا میں موسمیاتی تبدیلی نے ایسی کروٹ لی کہ دنیا کے موسم کا حال ہی تبدیل کر کے رکھ دیا۔ باالخصوص مملکت خداداد پاکستام کی بات کریں تو جن علاقوں میں کبھی گرمی کی شدت 32 یا 33 ڈگری تک رہتی تھی وہاں پر آج کل درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر چکا ہے اور اسی طرح سردی بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔

موجودہ دور میں اولادِ آدم اپنی بقاء کے حوالے سے مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر پیش آنے والے سب سے اہم مسئلے یعنی موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہے۔ موسمیاتی تبدیلی بنیادی طور پر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ہے جس کی چند بنیادی وجوہات ہیں، درجہ حرارت بڑھانے کی ایک وجہ معاون گیسز مثلاً کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین کا بڑے پیمانے پر اخراج اور جنگلات میں نمایاں کمی ہونا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اپنے بھرپور وسائل کی وجہ سے کسی حد تک موسمیاتی تبدیلی کے بُرے اثرات کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن مالی مشکلات، تحقیقی و سائنسی سہولیات کے فقدان اور تربیت یافتہ افراد کی کمی کے ساتھ ترقی پذیر اقوامِ عالم موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کرنے سے عمومی طور پر قاصر نظر آتی ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی درجہ بندی میں 5ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی کے نمایاں اثرات میں انسانی صحت کو خطرات، غذائی اجناس کی پیداوار میں کمی، وبائی امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ، خشک سالی، گلیشٸرز کے پگھلائو اور سطح سمندر میں اضافہ، موسموں کے دورانیے میں تغیر اور شدت، سیلاب اور گرمی و سردی کی لہروں میں اضافہ شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی جہاں ناپائیدار ترقی اور سماجی تفریق اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم  میں اضافے کا سبب ہو سکتی ہے، وہاں اس کی وجہ سے املاک، جانوروں اور فصلوں کا نقصان، بے ہنگم نقل مکانی، بھوک و افلاس اور بیماریوں سے اموات میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی مختلف وجوہات میں سے ایک جو لمحہ فکریہ بھی ہے، وہ ہے درختوں کی بےدریغ کٹائی، اپنے ملک پاکستان میں جس علاقے کا بھی رخ کیا جائے، کراچی سے خیبر تک نظر دوڑائیں تو جو چیز دل کو ریزہ ریزہ کر دیتی ہے وہ درختوں کی کٹائی ہے۔ جس جگہ دیکھیں گھر، دکانیں، شادی ہالز اور شاپنگ مالز کا کام اپنے زور و شور سے جاری ہے اور ان چیزوں کی تعمیر کرتے کرتے ہمارے ملک کی سرسبز پہاڑیاں اور درخت ان کی نظر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گاڑیوں اور فیکٹریوں کا زہریلا دھواں موسمیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ ہے۔ روڈوں پر فراٹے بھرتی گاڑیاں اور بڑی بڑی فیکٹریاں صاف ستھری آب و ہوا کے نظام کو یکسر تبدیل کر رہی ہیں اور صورتحال آج یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اس دھویں کی وجہ سے اوزون لاٸر ڈیپلیٹ (ozone layer deplete) ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے موسم دن بدن گرم ہوتا جا رہا ہے۔ 

بے موسمی بارشوں کا نزول بھی اللہ کی ناراضگی کا ایک اشارہ ہے۔ پچھلے دنوں گندم کی تیار فصلوں پر بارش اور ژالہ باری ہوئی اور کھڑی فصلیں تباہ  ہو گئیں جس سے زمینداروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اسی طرح بے موسمی بارشوں کی وجہ سے آئے سال پاکستان میں سیلاب کی صورتحال شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور لوگوں کو  بے جا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی آب و ہوا کے قدرتی نظام میں بگاڑ کا نام ہے جس کی بڑی وجہ انسانی طور طریقوں، معمولات، استعمالات اور خواہشات میں بگاڑ کا پیدا ہونا ہے جن میں قدرتی وسائل، مثلاً پانی، خوراک، لکڑی اور زمین کا بے تحاشا اور بلا ضرورت استعمال اور ان کا ضیاع شامل ہے۔ انفرادی و اجتماعی طور پر ہمیں چاہیے کہ اپنی بڑھتی ہوئی خواہشات کو محدود رکھیں اور اﷲ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر کریں اور ضرورت کے تحت چیزیں استعمال کریں، پلاسٹک کے لفافوں اور اس سے بنی دوسری اشیاء کے استعمال کو کم دینا چاہیے، پانی کو ضائع ہونے سے روکیں اور اگر ممکن ہو سکے تو استعمال شدہ صاف پانی کو''ری سائیکل'' کریں۔ قریبی جگہوں میں سائیکل پر یا پیدل جائیں، گھروں میں سولر انرجی کا نظام لگائیں اور بجلی کے استعمال کو کم کریں، گندگی نہ پھیلائیں، گاڑی و فرش دھونے، وضو اور غسل کرنے میں پانی کا ضیاع نہ ہونے دیں اور قابلِ تلف چیزوں کے استعمال سے بھی پرہیز کریں۔ ''چیزوں کا استعمال کم، چیزوں کا استعمال دوبارہ اور چیزوں کا استعمال دوسری جگہ'' کے مقولے کو عملی طور پر  اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے دنیا کو فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے اور باالخصوص پاکستان کو اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہوں گے-

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمارے ملک کو سدا شاد و آباد رکھے اور رہتی دنیا تک اسے دنیا میں امن و امان کے فروغ کیلئے کوشاں رہنے والا ملک بنائے اور اسے امن و سکون کا گہوارہ بنائے: آمین

خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے

وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو