غذائیت سے بھر پور آبِ زم زم میں ہر مرض کی شفاء

مختلف سائنسدانوں نے آبِ زم زم کے کیمیائی تجزیے کیے، آبِ زم زم کی تاریخ تقریباً 5 ہزار سال قدیم ہے، حضور اکرم ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو خواب میں کنواں کھولنے کا 3 بار حکم ہوا تھا۔
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) روئے زمین پر بہترین پانی زم زم ہے جس میں کھانے کی طرح غذائیت بھی ہے اور مرض کے لٸے شفاء بھی ہے۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ زم زم کا پانی جس نیّت سے پیا جائے اس سے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "کوئی شخص آبِ زم زم کو پینے کا ارادہ کرے اور خوب سیر ہو کر پیئے تو اس کی بیماری زائل ہو جاتی ہے۔"
آبِ زم زم کے مختلف سائنس دانوں نے کیمیائی تجزیے کیے ہیں اور اس میں کیلشیم کاربونیٹ، ہائیڈروجن سلفائیڈ، میگنیشیم سلفیٹ، پوٹاشیم نائیٹریٹ، سوڈیم سلفیٹ اور سوڈیم کلورائیڈ کی موجودگی ظاہر کی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ پانی گردے کی پتھری کو توڑتا ہے، جوڑوں کو مضبوط کرتا ہے، جِلدی امراض دور کرتا ہے، ہیضے کے جراثیم کو مار دیتا ہے، پیٹ کی چربی کم کر کے موٹاپے کو ختم کرتا ہے، دل کی بے اعتدال دھڑکن کو اعتدال پر لاتا ہے، ذیابطیس کیلئے اکثیر ہے، پیٹ کا درد دور کرتا ہے، امراض چشم میں مفید ہے، اسے آنکھوں میں ڈالنے سے کئی امراض چشم ختم ہو جاتے ہیں، بخار کو ختم کرتا ہے اور عالم نزع میں مریض کے منہ میں ڈالا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ آبِ زم زم کی تاریخ تقریباً 5 ہزار سال قدیم ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ اور ان کے گھرانے کے وقت میں اس کا ظہور ہُوا، خلیفہ مامون الرشید کے دور میں اس کی صفائی ہوئی تھی، اس صفائی کیلئے پہلی بار کوئی انسان اس کنویں میں اترا تو اس نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا کہ اس کنویں کے اندر ایک چٹان موجود ہے جس پر لکھا ہے: ’’بہ اذن اﷲ ‘‘ یعنی اﷲ کے حکم سے۔ چٹان کے گرد مٹی کی ایک تہہ جمی ہوئی ہے جس سے قدرتی طور پر پانی فلٹر ہوتا رہتا ہے۔
محمد حسین ہیکل نے لکھا ہے کہ زم زم کا کنواں مضاض بن عمرو کے زمانے میں بند یا خشک ہُوا تھا مگر اہل عرب کے ذہنوں میں اس کا محل وقوع محفوظ تھا اور کنواں کھودنے کی آرزو ان کے دلوں میں مچلتی رہی حتیٰ کہ حضور اکرم ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو خواب میں کنواں کھولنے کا حکم ہُوا اور یہ حکم 3 بار ہوا، آخری بار ایک کوّے کو اس مقام پر ٹھونگیں مارتا دکھایا گیا چنانچہ آپ اپنے بیٹے کو لے کر اس مقام پر پہنچ گئے تو دیکھا کہ واقعی ایک کوّا اس وقت بھی زمین پر ٹھونگیں مارکر اصل مقام کی نشاندہی کر رہا تھا، آپ نے ٹھیک اسی مقام پر کھدائی شروع کر دی اور کنواں برآمد ہو گیا۔ کنویں کے گرد اینٹوں کی تعمیر کی، اس دن سے آج تک یہاں سے پانی جاری ہے۔