ایک عہد تھا جو تمام ہوا
دی ویووز نیٹ ورک: نواب آف جونا گڑھ اسٹیٹ جہانگیر خانجی کراچی کے ایک اسپتال میں کئی روز زیرِعلاج رہنے کے بعد اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے ہیں۔ ان کے انتقال کے بعد نوابزادہ علی مرتضیٰ خانجی کو نواب آف جونا گڑھ مقرر کیا گیا ہے۔ نواب آف جونا گڑھ نے ایک بیٹا اور ایک بیٹی سوگواروں میں چھوڑے ہیں اور ان کی نمازجنازہ جونا گڑھ ہاؤس کراچی میں ادا کی گئی۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے محمد جہانگیر خانجی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔ یاد رہے کہ نواب آف جوناگڑھ نے اپنی ساری زندگی جوناگڑھ ریاست کی آزادی کیلئے وقف کئے رکھی اور اس کی جدوجہد کو جاری رکھا، نواب صاحب کی پوری زندگی اپنا ریاستی حق حاصل کرنے کیلئے کوشاں رہی۔
تاریخی اعتبار سے جوناگڑھ برِصغیر کی ایک شاہی ریاست تھی، نواب شیر خان بابی کے صاحبزادے بہادر خان بابی نے آخری عظیم مغل اورنگزیب کے عہد کے بعد 1734ء میں جونا گڑھ کی آزاد ریاست کا اعلان کیا۔ انگریزوں کے برِصغیر پر قبضہ سے جوناگڑھ اور دیگر ریاستیں برطانوی سامراج کے زیرِ تسلط آ گئیں۔ یہ شاہی ریاستیں اپنے اندرونی معاملات کے نظم و نسق کے حوالے سے آزاد تھیں لیکن دفاع اور خارجی معاملات برطانوی حکومت کے ذمہ تھے۔ برٹش انڈیا کی 562 ریاستوں میں جوناگڑھ آمدنی کے اعتبار سے 5ویں بڑی اور برٹش انڈیا کی مسلمان ریاستوں میں دوسری بڑی ریاست تھی۔ مزید برآں اسکی اپنی فوج اور حکومتی مشینری تھی، ریاست جوناگڑھ کو دیگر شاہی ریاستوں کی طرح تقریبًا تمام سہولیات اور ذرائع میسر تھے۔
1947ء کے تقسیمِ ہند کے قانون کے مطابق تمام ریاستوں کو 3 آپشن دیے گئے کہ پاکستان سے الحاق کر لیں یا بھارت کے ساتھ الحاق کر لیں اور چاہیں تو آزاد حیثیت میں رہیں۔ اس وقت جوناگڑھ کے نواب عالیجاہ مہابت خانجی نے اس وقت کے گورنر جنرل آف پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ساتھ الحاقی دستاویز پر دستخط کئے، یہ نواب آف جوناگڑھ کا ذاتی فیصلہ نہ تھا بلکہ ریاست کی کونسل، جس میں اس وقت ریاست آف جوناگڑھ کے دیوان شاہ نواز بھٹو سمیت مسلم اور غیر مسلم اراکینِ کونسل کی رضامندی سے کیا گیا اور 15 ستمبر کو جوناگڑھ وہ پہلی ریاست تھی جس کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہو گیا اور پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ایوانِ ریاست پر لہرا دیا گیا جس کے بعد جوناگڑھ باقاعدہ طور پر پاکستان کا حصہ بن گیا۔ تشکیلِ معاہدہ کے بعد عالیجاہ نواب آف جوناگڑھ نے کراچی کا دورہ کیا تاکہ الحاق کے قانونی اور دستاویزی معاملات کو باقاعدہ طور پر طے کیا جا سکے لیکن نواب صاحب کی غیر موجودگی میں شامڑ داس گاندھی اور اسکے کارندوں نے ریاست میں بد نظمی اور انتشار پھیلا دیا تاکہ بھارتی حملے کا جواز پیدا کیا جائے۔ 9 نومبر 1947ء کو بھارتی فوج نے ریاست میں پیش قدمی کرتے ہوئے قبضہ جما لیا اور پاکستانی سبز ہلالی پرچم اتار کر بھارتی ترنگا لہرا دیا۔
بھارت نے جب انصاف کی دھجیاں بکھیریں تو قائد اعظم رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اقوامِ متحدہ سے رجوع کیا تاکہ اس مسئلہ کا قانونی حل نکالا جائے۔ پاکستان میں کچھ عرصہ جوناگڑھ کا مسئلہ سیاسی اور تعلیمی حلقوں میں زیرِ بحث رہا لیکن دارالخلافہ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی اور وقت کی دھول میں یہ مسئلہ بھلا دیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گوناگوں عوامل نے اس اہم مسئلہ کو نظر انداز کر دیا اور آئینہ تاریخ میں اس کی اہمیت کو دھندلا دیا گیا۔ جوناگڑھ کا مسئلہ کتابوں میں تو پیش کیا گیا لیکن بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی خاطر خواہ کاوشیں نظر نہیں آتیں۔ بدقسمتی سے اس مقدمہ کو اس طر ح لڑا ہی نہیں گیا جیسا اس کا حق تھا۔ نواب مہابت خانجی کے پوتے نواب محمد جہانگیر خانجی کی پوری زندگی اسی تگ و دو میں صرف ہوئی ہے کہ وہ قانونی طریقے سے جوناگڑھ کو اپنے دادا کے خواب کے مطابق پاکستان کا عملی حصہ بنائیں۔
اسی ضمن میں نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے مسئلہ جونا گڑھ پر عمیق نظر رکھنے والے اور آزادی جوناگڑھ کیلئے ان کے شانہ بشانہ کوشاں صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب آف دربار حضرت سلطان باھوؒ کو جونا گڑھ کا ’’دیوان‘‘ بنانے کا اعلان کیا- واضح رہے کہ جونا گڑھ ریاست کے قوانین کے مطابق ’’دیوان‘‘ وزیرِ اعظم کے عہدے کو کہتے ہیں۔ جونا گڑھ کے دیوان/ وزیرِ اعظم کی تقریب حلف برداری 10 دسمبر 2020ء کو جونا گڑھ ہاؤس کراچی میں منعقد کی گئی جس میں جوناگڑھ کے گیارہویں نواب، نواب محمد جہانگیر خانجی کے علاوہ جوناگڑھ ریاست کی اسٹیٹ کونسل کے ممبران سمیت پاکستان کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ نواب آف جوناگڑھ ریاست نواب جہانگیر خانجی نے نہ صرف اپنے آباؤ اجداد کی طرح ہندو سامراج کی مغلوبیت کو ماننے سے انکار کئے رکھا بلکہ ہر فورم پر ریاست کی آزادی کیلئے آواز بلند کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں خصوصی دعا ہے کہ نواب جہانگیر خانجی کو اپنے قربِ خاص میں جگہ عطاء فرمائے اور ان کے مشن کو جلد از جلد پایۂ تکمیل تک پہنچائے! آمین ثم آمین۔