دو قومی نظریہ

image

چین و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا

مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا

توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

دی ویووز نیٹ ورک: آج ناچیز کو جس موضوع سخن پر قلم کشائی کا موقع ملا وہ ہے نظریہ پاکستان، پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ اللہ، یہ تھا وہ نعرہ اور مقصد جس کیلئے ہم نے لاکھوں جانوں اور عزتوں کے نظرانے پیش کئے۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان قائداعظم کا واضح نصب العین یہ تھا کہ اسلام کے نام پر ایک ایسی تجربہ گاہ قائم کی جائے جہاں پر اسلام کے اصولوں کو نافذ کر کے ایک فلاحی ریاست کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی نظریاتی مملکت اپنے بنیادی نظریے کو ثانوی حیثیت میں رکھ کر کبھی کامیاب اور خوشحال نہیں ہو سکتی لہذا پاکستانی قوم کو اور حکمرانوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب ہم نے اپنے بنیادی نظریے یعنی دو قومی نظریے کو ثانوی حیثیت دے دی تو تباہی اور بدحالی ہمارا مقدر بنی۔ اس وقت پاکستان کو معاشی اور پیداواری بحران سے بھی زیادہ مسئلہ اپنے وجود کو برقرار رکھنے کا ہے کیونکہ کئی اطراف سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں عالمی استعماری طاقتیں مداخلت کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پورا ملک بدامنی اور دہشتگردی کی آگ میں سلگ رہا ہے- 

ان سارے مسائل کا حل صرف اس بات میں مضمر ہے کہ ان مختلف زبانوں اور مختلف رسم و رواج کے لوگوں نے جس نظریے اور جس خواب کی تعبیر کیلئے پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی اسی طرح اس نظریے کو اپنی اصل حالت میں اجاگر کیا جائے کیونکہ وہ  نظریہ ہماری ماں کی طرح ہے اور اسکی آغوش میں اتنی وسعت ہے کہ ہماری تمام کوتاہیوں اور تقصیروں کے باوجود اپنی گود میں پناہ دے گی- مارچ 1944ء میں قائداعظم نے مسلم یونیورسٹی کے طلباء سے جو خطاب فرمایا اس میں دو قومی نظریے کی حقیقت کو یوں بیان فرمایا کہ "پاکستان اسی دن وجود میں آ گیا تھا جس دن ہندوستان میں پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا"- یہ اس زمانے کی بات ہے جب یہاں مسلمانوں کی حکومت بھی قائم نہیں ہوئی تھی-

مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمہ توحید ہے- مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد نہ کوئی رنگ ہے اور نہ ہی کوئی نسل ہے- ہندوستان میں جب پہلا فرد مسلمان ہوا تو وہ پہلی قوم کا فرد نہیں رہا بلکہ ایک جداگانہ قوم ہو گیا- حکیم الامت حضرت علامہ.اقبال فرماتے ہیں کہ 

اپنی ملت ہر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ھاشمی

پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر بنا اور اس کا استحکام اسی میں ہے کہ اس کے بنیادی نظریے کو مستحکم اور مضبوط تر رکھا جائے- نظریہ پاکستان "احد" کا وہ درہ حنین ہے جس پر ہمیں بحیثیت قوم پہرا دینا تھا کہ وہاں سے کوئی دشمن اندر نہ گھس آئے لیکن جوں ہی قائداعظم نے یہ مقدمہ جیت لیا تو ہم نے وہ درہ چھوڑ دیا اور مال غنیمت اکٹھا کرنے میں لگ گئے اور جس کے ہاتھ جو جو لگا وہ لے کر چلتا بنا- پاکستان کا نظریہ دنیا کا سب سے قوی اور مضبوط نظریہ ہے اور اس کے سامنے تمام نظریات ہیچ ہیں کیونکہ پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے- اس کی ابتدا توحید باری تعالی پر اور اس کا اختتام نبی آخر زماں حضور صلی اللہ و علیہ وسلم کے نبوت اور رسالت کے اقرار پر ہے۔

14 اگست کا دن پاکستاں میں بسنے والے 24 کروڑ مسلمانوں کے لئے تجدید عہد کا دن ہے اور اس کمٹمنٹ کا دن ہے جس کمٹمنٹ کی بدولت ہم نے یہ خطہ زمیں حاصل کیا- یہ ہم پر فرض بھی ہے اور ہمارا قومی قرض بھی ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کو نظریہ پاکستان سے روشناس کرائیں اور اس نظریے کو اپنے دل سے لگا کر رکھیں- جس طرح ہم پر اسلام کی تبلیغ فرض ہے، عین اسی طرح ہم پر پاکستان کی تبلیغ بھی فرض ہے کہ ہم ہر موقع پر جوش و جذبے کے ساتھ پاکستان کی بھی تبلیغ کریں اور اپنی نسلوں کو بھی اس تبلیغ سے روشناس کروائیں- اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمارے پیارے ملک کو تا صبح قیامت قائم و دائم رکھے اور اسے شاد و آباد رکھے-

خدا کرے میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے

اور ایسا سبزہ کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو