اعضا کی پیوندکاری میں ناکامی سے آگاہ کرنے والا آلہ تیار

یہ بہت ہی باریک آلہ ہے جو گردے سے چپک کر اس میں حرارت کی کمی بیشی کا خیال رکھتا ہے، بعض مریض ایمرجنسی میں مر جاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کے عطیہ کردہ عضو ناکارہ ہو چکا تھا، یہ آلہ عضو کا ناکرہ پن تلاش کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
ایوینسٹن: (ویب ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک بہت ہی چھوٹا برقی آلہ بنایا ہےجو عطیہ کردہ عضو کے اوپر بیٹھا رہتا ہے اور پیوند کردہ عضو کا ڈیٹا فون یا ٹیبلٹ کو دے سکتا ہے۔ اس سے ڈاکٹر ٹرانسپلانٹ کی کامیابی یا ناکامی کا پتا لگا سکتے ہیں اور عضو کو مزید خراب ہونے سے بھی بچایا جاسکتا ہے، یہ بہت ہی باریک آلہ ہے جو گردے سے چپک کر اس میں حرارت کی کمی بیشی کا خیال رکھتا ہے، یعنی وہ اندرونی سوزش (انفلیمیشن) کو نوٹ کرتا ہے اور ڈاکٹروں کو اس سے آگاہ کرتا رہتا ہے، اسے چھوٹے جانوروں کے ماڈل پر آزمایا بھی گیا ہے۔
چھوٹے ممالیوں مثلاً چوہے کے تجربات بتاتے ہیں کہ عضو فیل ہونے سے تین ہفتے قبل ہی سائنسدانوں کو اس کی ٹھیک ٹھیک خبر ہوگئی جو مروجہ طریقوں سے قدرے بہتر ہے، اس سے ڈاکٹر نہ صرف مزید تدابیر اختیار کرسکتے ہیں بلکہ عضو کو ناکارہ ہونے سے بھی بچانا ممکن ہو سکتا ہے، جرنل سائنس میں 8 ستمبر کو اس کا مقالہ شائع ہوا ہے اور محقق ڈاکٹر لورینزو گیلن کہتے ہیں کہ پھیپھڑے ہوں یا گردے ان کے مسترد کئے جانے کا خدشہ مریض کے سر پر تلوار کی طرح لٹکتا رہتا ہے۔ بعض مریض ایمرجنسی میں مر جاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کے عطیہ کردہ عضو ناکارہ ہو چکا تھا۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہزاروں لاکھوں افراد کسی قریبی عزیز کا موزوں گردہ اپنے جسم میں لے کر گھوم رہے ہیں، انہیں کئی ٹیسٹ سے گزرنا ہوتا ہے تاکہ گردے کی صحت معلوم ہوتی رہے، اس کا سب سے موزوں طریقہ تو تکلیف دہ بایوپسی ہی ہے جو ایک الگ دردِ سر ہے، ایک باریک آلہ ہے جو بہت سادہ ہے جو سوزش کے نتیجے میں گردے میں نصف سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی تبدیلی سےبھی خبردار کرتا ہے۔ ہر وقت یہ اوقات بھی نوٹ کرتا رہتا ہے، اب اگر 8 تا 12 گھنٹےمیں بار بار گردہ گرم اور ٹھنڈا ہورہا ہے تو یہ خطرے کی بات ہوگی۔ اس پر ڈاکٹر فوری طور پر دیگر اہم اقدامات اختیار کر سکتے ہیں جو مریض کے لیے مفید ہوگا۔