غذا میں استعمال ہونے والے کیمیکلز عورتوں میں کینسر ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں، انکشاف

میکس اونگ نے کہا کہ یہ کیمیا متعدد مختلف صحت کے مسائل کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں اور یہ جسم کی حیاتیاتی راہداریوں کو بدل سکتے ہیں۔ یہ جاننا ضروری ہے تاکہ ہم بہتر طریقے سے اس کیمیکل سے بچ سکیں اور خطرات کو کم کر سکیں۔
نیویارک: (ویب ڈیسک) امریکی حکومت کی مالی اعانت سے کی جانے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ خواتین جن کو بڑی مقدار میں زیر استعمال کیمیکل کا سامنا ہوتا ہے ان کے اوورین اور دیگر اقسام کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جرنل آف ایکسپوژر سائنس ایند انوائرنمنٹل ایپیڈیمیولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے خواتین میں کینسر کی تشخیص اور ان پر فینول کے منکشف ہونے کے درمیان تعلق دیکھا۔ یہ کیمیکل عموماً غذائی پیکجنگ، ڈائیز اور پرسنل کیئر پروڈکٹس میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ جبکہ ان کیمیا اور مردوں میں تشخیص ہونے والے کینسر کے درمیان اس طرح کا تعلق نہیں دیکھا گیا۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کی جانب سے اکٹھے کیے گئے ڈیٹا میں معلوم ہوا کہ وہ خواتین جن میں ہارمون کے سبب ہونے والے کینسر کی تشخیص ہوئی ان پر مخصوص ’پر اور پولی فلورو الکائل (پی ایف ایز) مرکبات‘ ظاہر ہوئے تھے۔ یہ کیمیا روز مرہ کے استعمال کے ہزاروں گھریلو اور صنعتی اشیا میں پائے جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق پی ایف ایز کیمیکل خاص طور پر خواتین کے مخصوص ہارمون فنکشن میں خلل ڈالتے ہیں جو ان میں ہارمون سے متعلقہ کینسر کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔ہارمون کے سبب ہونے والے کینسر عام ہوتے ہیں اور ان کا علاج مشکل ہوتا ہے۔
تحقیق کے سینئر مصنف اسسٹنٹ پروفیسر میکس اونگ کا کہناتھا کہ لوگوں کو اس حوالے سے احتیاط برتنی چاہیئے کیوں کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو اس کیمیکل کا سامنا ہوتا ہے۔ ماحول میں طویل مدت تک وجود رکھنے کی وجہ سے پی ایف ایز کو ’فار ایور کیمیکلز‘ بھی کہا جاتا ہے۔