منفی خیالات کو دبانا ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار

image

کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تحقیق، تحقیق میں 16 ممالک کے 120 بالغ افراد کو شامل کیا گیا، تحقیق میں شامل شرکاء کے منفی خیالات دور ہونے کیساتھ ان کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوئی۔

لندن: (ویب ڈیسک) ذہن میں آنے والے منفی خیالات کو دبانے اور کسی سے ذکر نہ کرنے کے صحت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اس حوالے کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے۔ حالیہ تحقیق کے نتائج ماضی میں کی جانی والی تحقیق کی بالکل برعکس ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق منفی خیالات کو دبانے کی کوشش دماغی صحت کیلئے بری نہیں ہے۔ 

میڈیکل ریسرچ کونسل کوگنیشن اینڈ برین سائنسز یونٹ کے محققین نے دنیا بھر میں 120 رضاکاروں کو ان منفی واقعات کے بارے میں خیالات کو دبانے کیلئے تربیت دی جو انہیں پریشان کر رہے تھے۔ اس تحقیق کے نتائج حیران کن تھے کیونکہ اس طرح نہ صرف ان کے منفی خیالات دور ہو گئے بلکہ شرکاء کی ذہنی صحت بھی بہتر ہوئی۔ مائیکل اینڈرسن جو کہ کیمبرج یونیورسٹی کے ایک نیورو سائنسدان ہیں انھوں نے اپنی تحقیق میں 16 ممالک کے 120 بالغ افراد کو شامل کیا۔

تحقیق میں شامل ہر ایک شخص سے کہا گیا کہ وہ مستقبل میں ہونے والے 20 خوف، 20 امیدیں اور 36 غیر جانبدار واقعات کے بارے میں سوچیں۔ نصف شرکاء سے کہا گیا کہ وہ اپنے کسی ایک منفی لفظ کو چند سیکنڈ تک گھورتے رہیں اور ان کے ذہنوں کو مزید پریشان کن خیالات میں بھٹکنے نہ دیں، اگر کوئی چیز ذہن میں آتی ہے، یہاں تک کہ مختصراً، اسے باہر نکال دیں جبکہ دوسرے گروپ کو کئی غیر جانبدار خیالات کو ذہن میں لانے کی تاکید کی مشق کو تین دن تک دن میں 12 بار دہرایا گیا۔ تجربے کے اختتام پر جن شرکاء نے منفی خیالات کو روکا تھا، انہوں نے خوف کے کم ہونے کی اطلاع دی اور ان کی ذہنی صحت اس گروپ کے مقابلے میں بہتر ہوئی تھی جس کو غیر جانبدارانہ خیالات کو دبانے کا کام سونپا گیا تھا۔