ناسا: اسپیس کرافٹ اربوں سال پرانے سیارچے کے نمونے لے کر زمین پر لینڈ کر گیا

image

اسپیس کرافٹ سے منسلک روبوٹک ہاتھ کے ذریعے سیارچے کی چٹانوں اور گرد کو جمع کیا گیا اور پھر انہیں کیپسول کے اندر بند کر دیا گیا، یہ اسپیس کرافٹ اکتوبر 2020ء میں سیارچے پر اترا تھا اور مئی 2021ء میں زمین کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا۔

نیویارک: (ٹیکنالوجی ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا کا           OSIRIS-REx مشن ساڑھے 4 ارب سال پرانے سیارچے بینو کے نمونے لے کر ریاست یوٹاہ کے صحرا میں اترا، یہ تاریخ میں تیسری بار ہے جب نظام شمسی کی کسی خلائی چٹان کا نمونہ حاصل کیا گیا ہے۔ بینو سے حاصل کیا گیا یہ نمونہ حجم کے لحاظ سے اب تک کا سب سے بڑا ہے اور دنیا بھر کے سائنسدان اس پر تحقیق کریں گے، یہ مشن 7 سال پہلے 2016 میں روانہ کیا گیا تھا اور اس نے مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ میل کا فاصلہ طے کیا۔

زمین کے قریب پہنچنے پر اسپیس کرافٹ نے نمونے کے کیپسول کو الگ کر کے زمین کے ماحول میں داخل کیا اور وہ کیپسول یوٹاہ کے مغربی صحرا پر اترا، سائنسدانوں کے مطابق اس نمونے میں وائرسز یا بیکٹیریا موجود نہیں اور اس لئے ان کی جانچ پڑتال سے کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ اسپیس کرافٹ سے منسلک روبوٹک ہاتھ کے ذریعے سیارچے کی چٹانوں اور گرد کو جمع کیا گیا اور پھر انہیں کیپسول کے اندر بند کر دیا گیا، یہ اسپیس کرافٹ اکتوبر 2020ء میں سیارچے پر اترا تھا اور مئی 2021ء میں زمین کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا۔

بینو وہ سیارچہ ہے جو کاربن سے بھرپور تصور کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنسدان اس کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے پرجوش ہیں، اس اسپیس کرافٹ میں متعدد کیمرے نصب کئے گئے تھے جبکہ یہ ایسے میٹریلز سے بھی لیس تھا جو بینو کے تھری ڈی میپس بنانے، درجہ حرارت اور دھاتوں کی موجودگی کے بارے میں جاننے کیلئے ضروری تھے۔