40 برس کی عمر میں کھائی جانے والی غذا بڑھاپے میں اثرانداز

image

دائمی امراض سے حفاظت میں غذا کا نمایاں کردار، تحقیق کے دوران 1986ء سے 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ، ٹرانس فیٹ، سوڈیم اور پروسیسڈ گوشت سمیت کل گوشت کی زیادہ مقدار کا تعلق صحت مند عمر بڑھنے کے کم امکانات کے ساتھ دیکھا گیا۔

بوسٹن: (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 40 برس کی عمر میں کھائی جانے والی غذا 70 برس کی عمر میں اثر انداز ہو سکتی ہے۔ تحقیق میں ہارورڈز نرسز ہیلتھ اسٹڈی اور ہیلتھ پروفیشنلز فالو اپ اسٹڈی میں شریک ہونے والے 1 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ شیکاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ 40 سال کی دہائی میں صحت مند غذا کھانے والے افراد کی جسمانی صحت ایسی غذا نہ کھانے والوں کے مقابلے میں 43 فیصد سے 84 فیصد تک بہتر تھی۔ 

تحقیق کی سربراہ مصنفہ اینجولی ٹیسیئر کا کہنا تھا کہ دائمی امراض سے حفاظت میں غذا نمایاں مقام رکھتی ہے۔ محققین نے 1986ء سے 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ تحقیق کے ابتداء میں شریک افراد کم از کم 39 برس کے تھے اور دائمی امراض سے متاثر نہیں تھے۔ 

تحقیق میں ہر 4 سال کے دورانیے سے ان افراد سے ان کی غذا کے متعلق سوال نامے پُر کرائے گئے۔ پھلوں، سبزیوں، سالم اناج، نشاستہ چکنائی، میوے، پھلیاں اور کم چکنائی والی ڈیری کے زیادہ استعمال کا صحت مند عمر بڑھنے کے زیادہ امکانات سے تعلق  پایا گیا۔ اس کے برعکس، ٹرانس فیٹ، سوڈیم اور پروسیسڈ گوشت سمیت کل گوشت کی زیادہ مقدار کا تعلق صحت مند عمر بڑھنے کے کم امکانات کے ساتھ دیکھا گیا۔