بچوں کو موبائل فون کے مضر اثرات سے کیسے بچایا جائے؟

image

موبائل فون سے خارج ہونے والی نیلی روشنی آنکھوں کیلئے نقصان دہ، سیل فونز میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت نے کم عمر بچوں کیلئے کسی بھی معلومات تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے، انٹرنیٹ پر موجود تقریبا 90 فیصد مواد کا تعلق عریانیت اور فحاشی سے ہے۔ 

اسلام آباد: (ٹیکنالوجی ڈیسک) اس میں کوئی شک نہیں کہ موبائل فون ایک آسان ٹول ہے یہ دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ رابطے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہر ٹیکنالوجی جس سے ہم بہت سارے فوائد حاصل کر رہے ہوتے ہیں وہیں دوسری جانب اسکے کچھ منفی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ کم عمر بچوں پر موبائل فون کے اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ زندگی کا وہ حصہ ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

موبائل فون نیلی روشنی خارج کرتا ہے اور مستقل استعمال بچوں کی آنکھوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ زیادہ ٹیکسٹ یا میسج ٹائپنگ ٹینڈونائٹس کا باعث بن سکتی ہے، جس میں اعصاب اور پٹھوں کا کھنچاؤ شامل ہے۔ غلط طریقے سے موبائل پکڑنے کی وجہ سے یہ ہاتھوں، کمر اور گردن میں درد کا باعث بنتا ہے۔ سیل فون کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں بازو اور انگوٹھے میں ٹینڈونائٹس اور فرسٹ کارپومیٹا کارپل آرتھرائٹس یعنی پٹھوں، اعصاب، جوڑوں، کارٹلیج اور ریڑھ کی ہڈی کی خرابی جیسے عضلاتی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ 

موبائل فون کا مسلسل استعمال کم عمر بچوں کے رویے میں آسانی سے واضح تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ کم عمر بچے تناؤ کا شکار ہونے لگیں گے اور ہر چیز کے بارے میں فکر مند محسوس کریں گے۔ سیل فونز میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت نے کم عمر بچوں کیلئے کسی بھی معلومات تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے۔

انٹرنیٹ پر موجود تقریبا 90 فیصد مواد کا تعلق عریانیت اور فحاشی سے ہے۔ یہاں تک کہ اگر بچے فعال طور پر تلاش نہیں کرتے ہیں، تو بعض اوقات نامناسب مواد خود بخود موبائل اسکرین پر ظاہر ہو جائے گا۔ اس سے وہ ایک خیالی دنیا میں رہنے اور غلط وقار پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ کم عمر بچے اپنی خواہشوں کی تکمیل کیلئے جرائم کا سہارا بھی لے سکتے ہیں۔

کچھ حفاظتی تدابیر اپنا کر بچوں کو سیل فون کے مضر اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔ میسیجنگ کا فوری جواب دینے کے ان کے جذبے کو روکیں۔ بہتر نیند کیلئے سونے سے پہلے بچوں سے سیل فون بند کروائیں۔ نوعمر بچوں کو سکھائیں کہ سیل فون پر مختصر سی گفتگو کسی حد تک برے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ بچوں کو سمجھائیں کہ وہ پارٹیز یا شادیوں کے دوران اپنے سیل فون کو دور رکھے۔ بچوں روزانہ کچھ وقت جسمانی سرگرمیوں جیسے دوڑنا، کھیلنا یا چہل قدمی میں گزاریں۔