انجیر کھانے کے انسانی صحت پر جادوئی اثرات
انجیر اپنے اندر انسانی صحت کے لیے بہت مفید اثرات رکھتی ہے۔ جنت کا میوہ کہلائے جانے والی انجیر کو چاہے خشک کر کے کھایا جائے یا تازہ پھل کی صورت میں، اس کے اندر موجود بے شمار وٹامنز، منرلز اور فائبر صحت مند و توانا رکھنے میں ہر صورت میں مددگار رہتے ہیں۔
بھکر: (ویب ڈیسک) انجیر کا پھل دراصل شہتوت کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا انوکھا میٹھا ذائقہ دیگر پھلوں سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ انجیر کو تازہ حالت میں کھایا جائے تو چبانے میں نرم محسوس ہوتی ہے اور خوردنی بیجوں سے بھرے ہونے کے باعث دانے دار اور کُرکری (کرنچی) ہوتی ہے۔ انجیر کو تازہ حالت میں کھایا جائے تو چبانے میں نرم محسوس ہوتی ہے اور خوردنی بیجوں سے بھرے ہونے کے باعث دانے دار اور کُرکری (کرنچی) ہوتی ہے۔ تازہ انجیر نازک ہوتی ہے اور زیادہ عرصے تک رکھی نہیں جا سکتی۔ اس لیے انھیں محفوظ رکھنے کے لیے اکثر خشک کیا جاتا ہے۔ اور اگر اسے سُکھا کر استعمال کیا جائے تو اس سے ایک ایسا میٹھا اور غذائیت سے بھرپور خشک میوہ نکلتا ہے جس سے سارا سال لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔ انجیر کی متعدد قسمیں ہیں جن میں سے سبھی رنگ اور ساخت میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔
انجیر کی منفرد خصوصیت ایک چھوٹی کلی کی طرح اس کا کھلنا ہے۔ اس کے اوپری حصے میں اوسٹیول (ostiole) کہتے ہیں جو پھل کی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ انجیر کی قدرتی مٹھاس کو ریفائن چینی سے پہلے میٹھے کے طور پر استعمال کیا جانا عام تھا۔ اگر آپ اپنے پیٹ کا نظام بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں انجیر کا استعمال کرنا شروع کر دیں۔ اس کی خصوصیات میں سے ایک ہاضمے کو بہتر کرنا ہے کیونکہ اس میں قدرتی فائبر کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے پیٹ کا نظام بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں انجیر کا استعمال کرنا شروع کر دیں۔ اس کی خصوصیات میں سے ایک ہاضمے کو بہتر کرنا ہے کیونکہ اس میں قدرتی فائبر کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔
انجیر کو روایتی طور پر صحت کے مسائل میں اکثیر اور فائدہ مند جانا جاتا ہے۔ فائبر کی ذیادہ مقدار ہونے کے سبب انجیر کو قدرتی قبض کشا مانا جاتا ہے۔ اس کو اپنی انہی خصوصیات کی بنا پر پرو بائیوٹک بھی سمجھا جاتا ہے یعنی اس کے استعمال سے نظام ہضم کے لیے ضروری اچھے بیکٹیریا کی افزائش ہوتی ہے۔اچھی طرح پکی ہوئی انجیر میں پولیفینول مرکب موجود ہوتا ہے۔ ان مرکبات میں حفاظتی اینٹی آوکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ آکسیجن کو دوسرے کیمیکلز کے ساتھ رد عمل ظاہر کرنے اور خلیوں اور بافتوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے میں مدد کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ سوڈیم سے بھرپور غذائیں کھاتے ہیں اس کے باعث خون مں پوٹاشیئم کی کمی اور بلند فشار خون کے خطرے کا اندیشہ رہتا ہے۔ انجیر سمیت دیگر پھل اور سبزیوں کو غذا کا حصہ بنایا جائے تو اس سے قدرتی طور پر پوٹاشیئم کی کمی دور ہوتی ہے اور اس سے بلڈ پریشر بھی قابو میں رہتا ہے۔
دوسری جانب انجیر میں پایا جانے والا ایلولوز اپنے ذائقے میں تقریباً 70 فیصد تک چینی کی طرح میٹھا ہوتا ہے لیکن یہ بہت کم کیلوریز کا حامل ہوتا ہے اور اس کے بلڈ شوگر کی سطح پر اثرات لگ بھگ نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ ایلولوز قدرتی طور پر بہت کم دستیاب ہے اور یہ قدرتی طور پر انجیر اور کشمش میں پایا جاتا ہے۔ انجیر میں کیلشیئم ، میگنیشیئم اور فاسفورس کی مقدار موجود ہوتی ہے جو ہماری ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم منرلز ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بعض دیگر پھلوں کے مقابلے میں انجیر میں 3.2 فیصد کیلشیئم پایا جاتا ہے۔ پوٹاشیئم کی اچھی مقدار ہونے کے باعث یہ ہڈیوں سے کیلشیئم کے اخراج کا وہ عمل کو بھی روکنے میں معاون ہوتی ہے جو زیادہ نمک والی غذاوں کے باعث صحت کے لیے نقصان کا سبب بنتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انجیر کو اوسٹیوپروسس کے خطرے کو کم کرنے میں بھی اثر رکھنے والے پھل کے طور پر جانا جاتا ہے۔
انجیر میں قدرتی طور پر غذائی ریشے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور انجیر آپ کی خوراک کی کثافت کو بہتر بنا کر مفید غذا میں بدل سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں وزن کے معاملات بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ زیادہ فائبر والی غذائیں پیٹ بھرنے کا احساس دلاتی ہیں اور بھوک اور خواہش کو کم کرسکتی ہیں جبکہ اہم غذائی اجزا خون کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔